دل کے سب درد، میرے جسم کے بہانے نکلے

دل کے سب درد، میرے جسم کے بہانے نکلے
آزمانے ، والے مجھے ، آزمانے نکلے


کشتیاں جلا دی میں نے بیچ بھنور میں
دور دور تک نہ کوئی کنارے نکلے


من میں چھیپے اسراروں کو جاننے کے لئے
سخن کے راستے ، دوست! دل میں اترنے نکلے


سنگریزوں سے پیر ، سیپ زخمی ہو گئے
راہِ صلیب پہ جب قدم اٹھانے نکلے


آنسوؤں کی کہکشاں بچھا کر
تیرے دیئے غم ، میری آنکھوں کو لبھانے نکلے


اعتبار کیا تیرے قول و قرار پہ ہم نے
تیرے قصے بنے ، میرے فسانے نکلے


دل کے سب درد، میرے جسم کے بہانے نکلے
آزمانے ، والے مجھے ، آزمانے نکلے


کشتیاں جلا دی میں نے بیچ بھنور میں
دور دور تک نہ کوئی کنارے نکلے


من میں چھیپے اسراروں کو جاننے کے لئے
سخن کے راستے ، دوست! دل میں اترنے نکلے


سنگریزوں سے پیر ، سیپ زخمی ہو گئے
راہِ وفا پہ جب قدم ا بڑھانے نکلے


آنسوؤں کی کہکشائیں بچھا کر
تیرے دیئے غم ، میری آنکھوں کو لبھانے نکلے


اعتبار کیا تیرے قول و قرار پہ ہم نے
تیرے قصے بنے ، میرے فسانے نکلے


مزید پڑھیں؛
مزید پڑھیں؛

آرکائیو