نام لینے پے جو محبت کے جو مارے جائیں

نام لینے پے جو محبت کے جو مارے جائیں
ایسے کمظرف نہ ذمیں پر اتارے جائیں

کوئ اپپنا ہو تو آو سمبھالوہم کو
ہم سے جھوٹے سہارے نہ سہارے جائیں

جس نے آنا ہو پہلی ہی صدا پر آۓ
ہم نہ مجبوں ہیں نہ پاگل کہ پکارے جائیں

اب نہ انجام میں رسوائ گوارہ ہے 
بہتر ہم آغاز میں مارے جائیں

وہ جو طوفاں میں بچاتے ہئیں ڈوبنے سے
میرے قدموں سے خدایا وہ کنارے جائیں

مار ڈالے گی یہ مسلسل رفاقت انرک
چار دن بنا خود کے گزارے جائیں

مزید پڑھیں؛

آرکائیو