پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا

پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا 
کہ ساتھ غیر کے وہ آج ہم شراب ہوا

گلی گلی تیری خاطربچشم برآب
لگا کے تجھ سےدل اپنابہت خراب ہوا

تیری گلی میں بہاۓ پھرے ہےسیل سرشک
ہمرا کاسہ سر ہوا کیا حباب ہوا

جواب خط کے نہ لکھنے سے یہ ہوا معلوم
کہ آج سے ہمیں اے نامہ بر جواب ہوا

منگائی تھی تیری تصویر دل کی تسکین کو
 مجھے تو دیکھتے ہی اور اضطراب ہوا

ستم تمہارے بہت اور دن حساب ایک
مجھے ہے سوچ یہی کس طرح حساب ہوا

                    بہادرشاہ ظفر

مزید پڑھیں؛

آرکائیو