یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ
یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ
وہیں سے لوٹ جانا جہاں تم بیزار ہو جاؤ
ملاقاتوں میں وقفہ ہونا اس لیے ضروری ہے
کہ تم اک دن جدائی کے لیے تیار ہو جاؤ
بہت جلد سمجھ میں آنے لگتے ہو زمانے کو
بہت آسان ہو تھوڑی بہت دشوار ہو جاؤ
بلا کی دھوپ سے آئی ہوں میرا حال تو دیکھو
بس اب ایسا کرو تم سائہ دیوار ہو جاؤ
ابھی پڑھنے کے دن ہیں لکھ بھی لینا حال دل اپنا
مگر لکھنا تبھی جب لائق اظہار ہو جاؤ
پروین شاکر