• پیشکش

یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جاؤ

دل روندا تے کرلاندا اے

دل کے سب درد، میرے جسم کے بہانے نکلے

حالی مر کے کی کرنا ای

آپ کیوں صاحبِ اسرار سمجھتے ہیں مجھے

آرائش خیال بھی ہو دل کشا بھی ہو

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی

او وی خوب دیہاڑے سن

دل گیا رونق حیات گئی

دست شب پر دکھائی کی دیں گے

نام لینے پے جو محبت کے جو مارے جائیں

کیا حسن نےسمجھا ھے، کیا عشق نےجانا ھے

سُفنے کولوں ڈر تاں نئیں گئے

ہر اک نے کہا کیُوں تجھے آرام نہ آیا

پیوں نہ رشک سے خوں کیونکہ دم بہ دم اپنا

دل کو دل سے راہ ہوئی

گنگا اے یا مکہ اے

‏ٹبہ ، ٹویا ۔ اک برابر

حفاطت باغ کی جب باغ کے مالی نہیں کرتے

یتیموں کو نہیں پالا حواری پال رکھے ہیں

آرکائیو